Wednesday, September 10 2025 - اردو بائٹ
  • Contact
  • About Us
  • Privacy Policy
  • Terms of Use
  • Login
admin
  • صفحۂ اول
  • مقبول ترین
  • ادب اور کتابیں
  • تعلیم و تربیت
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • سبق آموز واقعات
admin
  • سیاست
  • سیرو تفریح
  • کاروبار
  • کھیل
  • مزید
    • ہمارے بارے میں
    • رابطہ کریں۔
    • استعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی
الصفحة الرئيسية سبق آموز واقعات آنٹی ایم پراسرار طاقتوں والی کراچی کی ایک صاحب کشف خاتون
سبق آموز واقعاتمقبول ترین

آنٹی ایم پراسرار طاقتوں والی کراچی کی ایک صاحب کشف خاتون

كتبه Taimoor August 5, 2025
كتبه Taimoor August 5, 2025 0 تعليقات
شاركها 0FacebookTwitterPinterestWhatsapp
300

آنٹی ایم

پراسرار طاقتوں والی ایک صاحب کشف خاتون

جن لوگوں نے قدرت اللہ شہاب کی شہاب نامہ اور ممتاز مفتی کی الکھ نگری پڑھی ہے وہ آنٹی ایم کے نام سے ناواقف نہیں ہیں۔ آنٹی ایم ایک انتہائ پراسرار اور راہ سلوک میں اعلی مقام خاتون جو مستقبل میں جھانکنے اور کشف کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی تھیں۔ قیام پاکستان کے بعد سے وہ کلفٹن باتھ آئ لینڈ کے ایک فلیٹ میں رہتی تھیں۔ بعد میں وہ ڈیفنس کے ایک گھر میں شفٹ ہو گئی تھیں۔ آنٹی ایم کا ذکر جتنا قدرت اللہ شہاب نے کیا ہے وہ قاری کو مزید سسپنس اور جستجو میں مبتلا کردیتا ہے۔ آنٹی ایم ایک ایسی صاحب کشف خاتون تھیں کہ جن کا کشف فوری اور باقاعدہ لوگوں کے پوچھنے پر جاری ہوتا تھا۔ وہ فوری طور پر سائل کا اور والدہ کا نام پوچھنے کے بعد با آواز بلند اللہ آلصمد کا نعرہ بلند کرتیں اور مراقبے میں چلی جاتی تھیں۔ زرا دیر بعد وہ سب کچھ ایسے بتا دیتیں جیسے کہ ہونے والے واقعے کی ریکارڈڈ فلم دیکھ کر آئ ہیں۔ صاف صاف اور بالکل واضح۔ ان کے پاس لوگ طرح طرح کے مسائل کے حل کے لئے آتے تھے۔ صبح دس سے بارہ کا وقت غریبوں کے لئے مختص تھا۔ شام پانچ سے سات نماز کا وقفہ چھوڑ کر وہ امیروں سے ملا کرتی تھیں۔ہر مسئلے کا حل چٹکی بجاتے بیان کردیتی تھیں۔ ان کے ڈرائنگ روم کے ایک کونے میں ایک باکس رکھا ہوتا تھا جس میں امیروں کو حسب استطاعت کچھ رقم ڈالنے کا حکم تھا ۔ جمعہ کے دن غریبوں کو بلا کر قران مجید کا ختم کیا جاتا اور شریک ہونے والوں کو انتہائ پرتکلف طعام کھلایا جاتا۔ باقی بچ جانے والی رقم غریبوں میں تقسیم کردی جاتی تھی۔

کسی نے ایک مرتبہ آنٹی ایم کے ذریعے مشہور پامسٹ کیرو کی روح کو بلا کر اپنا ہاتھ دکھا کر اپنی قسمت کے حالات بھی پوچھے تھے۔ قدرت اللہ شہاب نے ان کا جو واقعہ شہاب نامہ میں بیان کیا ہے وہ کچھ اس طرح ہے کہ اس زمانے کے صدر پاکستان ایوب خان کو قتل کرنے کی ایک سازش انٹیلیجنس ایجنسیز نے پکڑی لیکن یہ قطعی طور پر معلوم نہ تھا کہ قاتل کون لوگ ہونگے اور ان کا پلان کیا ہوگا۔ قدرت اللہ شہاب آنٹی ایم سے یہی معلوم کرنے پہنچے تھے۔ انٹی ایم نے صرف صدر صاحب کی والدہ کا نام دریافت کیا اور مراقبے میں چلی گئیں۔ زرا دیر بعد انہوں نے بتایا کہ قاتل شہر میں آن پہنچے ہیں اور کچھ آج شام تک پہنچ جائیں گے۔ ان قاتلوں میں پنڈی کے چار بڑے فوجی افسران کی بیگمات شامل ہیں جنہیں صدر صاحبہ کی بیگم نے کھانے پر بلایا ہے۔ اور یہ بات آپ اپنے بھس بھرے دماغ والے صدر کو بتادیں۔
ایسا ہی ہوا اور انٹی ایم کا کہا ہوا ایک ایک لفظ درست ثابت ہوا۔ سازشی گرفتار ہوئے۔ اگر شہاب صاحب انٹی ایم سے مدد نہ لیتے تو صدر صاحب کے قتل کی سازش کی کامیابی میں کوئ کمی نہ رہ گئی تھی لیکن اللہ تعالی کب اور کیسے اپنے بندوں کی حفاظت کرتا ہے وہ ہم نہیں جان سکتے۔اس واقعے کے بعد صدر ایوب نے انٹی ایم سے ملنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا لیکن آنٹی نے صاف انکار کردیا۔

انٹی ایم کے ڈرائنگ روم میں ایک تصویر لگی تھی۔ یہ بابا تاج الدین ناگپوری کی تصویر تھی۔ اس تصویر کے بارے میں وہ بتاتی تھیں کہ ایک شام ایک دبلے پتلے کالے بھجنگ بزرگ ان کا گھر ڈھونڈتے ہوئے ان تک پہنچے۔ بزرگ نے بغیر ٹائ کے سوٹ پہنا ہوا تھا۔ انگریزی بولتے تھے اور فرمانے لگے کہ حیدراباد دکن سے تشریف لائے ہیں۔ انہیں حکم ہوا ہے کہ یہ ایک تصویر تو بی بی صاحبہ ( انٹی ایم) کو دے دی جائے اور دوسری کسی اور کے لئے ہے۔ پھر پوچھنے لگے کہ یہ قدرت اللہ شہاب کدھر رہتا ہے؟ ان دنوں دارلخلافہ پنڈی منتقل پوچکا تھا اور صدر کے پرنسپل سیکریٹری ہونے کی وجہ سے شہاب صاحب بھی پنڈی جا چکے تھے۔

سچا واقعہ ایک شاگرد نے اپنی سلامی کے پیسے استاد کو دے دیے

وہ کسی کو مرید وغیرہ نہیں کرتی تھیں۔ کہتی تھیں کہ ایک عورت ہونے کے حیثیت سے وہ اس سے معذور ہیں بلکہ وہ یہ بھی بتاتی تھیں کہ ان کو بتا دیا گیا ہے کہ ان کی وفات کے بعد ان کا سلسلہ افغانستان کے راستے کہیں آگے منتقل ہوجائےگا۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ وارثی سلسلے کے کوئ بزرگ اس سلسلے کو اپنا لیں۔ لیکن یہ حتمی نہیں ہے کیونکہ ابھی تصویر بہت دھندلی ہے۔وارثی سلسلہ چشتی سلسلے کی ایک ذیلی شاخ ہے۔
انٹی ایم فرماتی تھیں کہ بزرگوں کی یہاں نہ تو آپکی مرضی چلتی ہے اور نہ انکی اپنی۔ وہ کہتی تھیں کہ بزرگان دین کو چار ذائقے بالکل کم یا نہ ہونے کے برابر کردینے کا حکم ہوتا ہے۔ پہلا تو تقلیل طعام، یعنی سادہ اور بہت کم کھانا، دوسرا تقلیل کلام یعنی بہت کم اور بقدر ضرورت گفتگو کرنا، تیسرا تقلیل منام یعنی کم سونا اور چوتھا تقلیل بلاختلاط عوام۔ یعنی لوگوں سے کم کم ملنا۔ گوشہ نشینی اختیار کرنا۔

اپنے پاکستان آنے کا واقعہ کچھ اس طرح بیان کرتی ہیں کہ سن 1948 میں وہ حیدراباد دکن میں تھیں۔ اسی دوران ہندوستان نے اپنی فوجیں بھیج کر ریاست حیدراباد پر قبضہ کرلیا۔ یوں سمجھو کہ مارشل لاء لگ گیا۔ ان کے والد کو بھی کسی حاسد کی ایما پر گرفتار کر کے حوالات میں ڈال دیا گیا۔ یہ بیچاری بھاگم بھاگ اپنے روحانی مرشد داروغہ صاحب کے پاس پہنچیں کہ والد کی رہائ کا کچھ ہو سکے۔ داروغہ صاحب نے کہا کہ معاملہ ہمارے بس سے باہر ہے۔ بارگاہ یوسفین شریفین چلی جائیں ، وہاں آجکل ایک بڑے جلالی مجذوب تشریف لائے ہوئے ہیں شاید وہ کچھ مدد کردیں۔ مجذوب صاحب خاصے قوی ہیکل تھے۔ فرمانے لگے کہ وہ جو لیریاں لیریاں کرتا ہے وہ کچھ کرے تو کرے۔ تو مت جائیو۔ عورتوں سے نہ ملے ہے۔ اپنے شوہر کو بھیجئو لیکن تو خود بھی کسی قریبی جگہ پر رہنا۔ پھر ان مجذوب نے اس محلے کا نام بتایا جہاں وہ لیریاں لیریاں کرنے والا مجذوب بیٹھتا ہے۔ یہ خود تو اپنی ایک ہندو سہیلی کے گھر بیٹھ گئیں اور شوہر اس لیریاں کرنے والے مجذوب کے پاس پہنچے۔ وہ بزرگ ایک چھوٹے سے کمرے میں بیٹھے تھے۔ کمرے میں ہر طرف کپڑے کے چیتھڑوں کا انبار لگا تھا جن کی وہ بزرگ مزید دھجیاں کر کے لیرا لیرا کر رہے تھے۔ کمرے کے ایک کونے میں آگ کے انگاروں پر سماوار میں خوشبودار چائے کھول رہی تھی۔ شوہر نے مسئلہ بیان کیا تو بغور سنا۔ پھر سماوار سے انتہائ خوشبودار چائے کے کوئ تین پیالے پلائے اور خود بھی اتنے ہی پئے۔ پھر فرمانے لگے ، ” اپنی مصیبت ہمارے گلے ڈال دیتے ہیں۔” پھر ایک چیتھڑا انٹی ایم کے شوہر کو تھما کر کہا کہ “کل صبح کچہری چلے جانا۔ وہاں ایک بڈھا لال گٹھری کے پاس کرسی پر پائوں رکھ کر بیٹھتا ہے۔ یہ چیتھڑا اس کو دے دینا اور اپنی جورو کو ساتھ لے کر جانا۔”
اگلی صبح انٹی ایم شوہر کے ساتھ کچہری پہنچیں- وہاں ایک پرانے وکیل سے دریافت کیا کہ لال گٹھڑی کے پاس کون بوڑھا بیٹھتا ہے؟۔ وکیل نے کچھ سوچ کر بتایا کہ ریکارڈ روم میں جہاں کورٹ کا سارا ریکارڈ لال گٹھڑیوں میں باندھ کر رکھا جاتا ہے وہاں ایک بوڑھے ریکارڈ کیپر کرسی پر پائوں رکھ کر بیٹھتے ہیں۔ سارا ریکارڈ انہیں زبانی یاد ہے۔ لوگ ان سے پوچھ کر فائلیں بنوا کرلے جاتے ہیں۔
لال گٹھڑی والے بڑے میاں نے ان کی بات توجہ سے سنی۔ پھر دراز سے ایک روپے والے تین نئےنوٹ نکال کر ایک لفافے میں بند کر کے دئیے۔ کہنے لگے ،” کل ان کے والد رہائ پا کر گھر آ جائیں گے۔ کل کی ٹرین سے پاکستان چلے جائو۔کل ہر حال میں ہجرت کرنی ہے۔ ورنہ معاملہ بہت
خراب ہو جائے گا۔ سامان کی فکر نہ کرنا۔ لفافہ وہاں اسٹیشن پر جا کر کھولنا۔ اسٹیشن سے پہلے ہرگز نہ کھولنا۔ جائو بھاگو، بہت تنگ کیا ہے تم نے سب کو۔”
یہ لوگ بھاگم بھاگ گھر پہنچے اور ضروری سامان باندھا۔ دوسری صبح دس بجے ایک تانگہ گھر کے باہر آکر رکا جس میں انٹی ایم کے والد صاحب تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کل شام ایک مسلمان وزیر صاحب جیل آئے تھے۔ مجھے دیکھ کر بہت پریشان ہوئے کہ آپ کے میرے والد پر بڑے احسانات ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ آج ہی وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائ پٹیل سے ان کی رہائ کے بارے میں بات کریں گے۔اور یوں وہ رہا ہو کر گھر پہنچ گئے۔ سامان بندھا دیکھ کر وہ بھی سمجھ گئے کہ کیا معاملہ ہے۔وہ بھی چلنے کو تیار ہوگئے۔ یہ تین افراد بھاگم بھاگ اسٹیشن پہنچے۔ وہاں بلا کا رش اور افرا تفری تھی۔ ٹکٹ ملنا ناممکن تھا۔ ایسے میں آنٹی کو کچہری کے بزرگ کا دیا لفافہ یاد آگیا۔ جھٹ سے اسے کھولا تو اس میں تین سیکنڈ کلاس کے ٹکٹ مسکرا رہے تھے۔یہ سب لوگ اطمینان سے گاڑی میں سوار ہو کر پاکستان آگئے۔

جس زمانے میں بھٹو صاحب جیل میں تھے اور ضیاالحق سے ان کا معاملہ چل رہا تھا بھٹو کی ایک قریبی عزیزہ ان کے پاس آئ تھیں تو انٹی ایم نے ان کو بتا دیا تھا کہ اقتدار کی کرسی بھٹو صاحب سے بہت دور اندھیرے میں نظر آتی ہے۔ ہمیں تو لگتا ہے کہ ان کا عدالتی قتل ہوگا۔ لیکن بہرحال آخری فیصلہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہم کو تو جو کچھ نظر آتا ہے بتادیا۔ دعا کیجئے۔ ان خاتون کو یقین نہ آیا لیکن بعد میں ایسا ہی ہوا۔

ایک زمانے میں آنٹی صاحبہ کو حکم ہوا کہ وہ گھمکول شریف کوہاٹ جائیں اور زندہ پیر صاحب سے ملاقات کریں تو ان کے وہاں جانے کے لئے گاڑی کا بندوبست شہاب صاحب نے ہی کیا تھا۔ دربار عالیہ گھمکول شریف کوہاٹ کے سلسہ نقشبندیہ کےنامی گرامی بزرگ حضرت زندہ پیر صاحب سے منسوب ہے۔ گھمکول شریف میں سارے بابے سفید پوش اور باریش، کسی کی آنکھیں نیلی اور کسی کی سبز۔ سب انتہائ سبک رفتار اور انتہائ خوش مزاج۔ زندہ پیر صاحب صحن میں گویا ببر شیر کی مانند بیٹھے تھے۔ تمام جسم ڈھکا تھا صرف چہرہ کھلا تھا۔ انتہائ جلالی اور پرنور۔ زندہ پیر صاحب کا وصال شاید 2002 میں ہوا تھا۔ اگر آپ کو کبھی اتفاق ہو تو نینا وربنر
‏Pnina Werbener
کی کتاب
‏The Pilgrim Of Love
پڑھئے جس میں ان بزرگ اور ان کے مزار اور اس پر موجود نیلی اور سبز آنکھوں والے بابوں کے بڑی صراحت سے ذکر کیا گیا ہے۔ برطانیہ میں اس سلسلے کے بڑے پیرو کار ہیں۔

انٹی ایم سے ایک مرتبہ کسی نے دریافت کیا کہ مولوی اور بزرگ میں کیا فرق ہوتا ہے؟ فرمانے لگیں کہ مولوی کو آپ اردو کا استاد سمجھ لیجئے۔ وہ ہر اسکول میں ہوتا ہے۔ بچوں کو اردو سکھاتا ہے۔ وہ نہ ہو تو بچوں کو اردو کی بنیادی قواعد و ضوابط کا بھی پتہ نہ چلے۔ لیکن پرائمری کا ہر استاد غالب، فراز یا فیض کا درجہ نہیں رکھتا۔ گو یہ بھی کسی نہ کسی استاد کے سکھائے ہوئے ہیں۔ بس بزرگان کو آپ فیض غالب اور فراز سمجھ لیجئے۔

ایک مرتبہ انٹی کے ایک معتقد نے ان سے پوچھا کہ کشف اور مسائل حل کرنے کے اعتبار سے ان کی موجودہ دور کے بزرگان میں کیا حیثیت ہے؟ انٹی نے معتقد سے پوچھا کہ وہ ان کو کس درجے پر دیکھتا ہے؟ معتقد نے جواب دیا کہ جس سرعت اور صفائ کے ساتھ وہ کشف کے ذریعے بالکل درست معلومات اور مسائل کا حل بتاتی ہیں اس لحاظ سے تو وہ ان کو فرسٹ پوزیشن پر سمجھتا ہے۔ انٹی نے مسکرا کر فرمایا کہ اگر یہ بات ہے تو ہم کو کشف میں پوزیشن ہولڈر سمجھو۔ انٹی ایم کا درجہ اور مرتبہ راہ سلوک میں جو بھی کچھ تھا لیکن وہ تارک الدنیا بھی نہ تھیں۔ شادی شدہ تھیں۔ شوہر ساتھ تھے۔ پوتا پوتی والی تھیں۔

اپنی زندگی کے آخری ایام میں انٹی ایم عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ایک حجرے میں منتقل ہوگئ تھیں اور وہیں ان کا انتقال ہوا۔ آپ کی آخری آرام گاہ بھی غازی بابا کے مزار کے ساتھ موجود قبرستان میں ہے۔
کراچی کے ڈیفنس فیز 2 میں ان کا بنگلہ آج بھی ہے مگر اس کے لان اور احاطے میں جھاڑ جھنکاڑ جھاڑیوں، زنگ آلود گیٹ اور ویرانی سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی فیملی شاید بیرون ملک منتقل ہوچکی ہے۔

ان کا ذکر ہمیں ممتاز مفتی کی الکھ نگری اور شہاب نامہ میں ملتا ہے۔ لیکن ان کا تفصیلی ذکر محمد اقبال دیوان نے اپنی کتاب ” جسے رات ہوا لے اڑی” میں کیا ہے۔ چٹکی بجاتے مستقبل میں جھانکنے والی، ارواح کو حاضر کرنے والی اور چٹکی بجاتے لوگوں کے مسائل حل کرنے والی انٹی ایم کا انتقال سن 2004 میں کراچی میں ہوا۔
جب میں نے اقبال دیوان صاحب کی کتاب میں انٹی ایم کا تفصیلی ذکر پڑھا اور ان کا سن وفات معلوم ہوا تو مجھے شدید پچھتاوا ہوا کہ کراچی میں رہتے ہوئے میں ایسی ہستی سے ناواقف رہا۔ یعنی کہ یہ کوئ سو پچاس سال پہلے کی بات نہیں بلکہ ابھی بیس سال پہلے تک وہ اس دنیا میں موجود تھیں لیکن صد افسوس ، صد صد افسوس کہ مجھے ان کے بارے میں معلومات نہ تھیں اور میں ان کی خدمت میں شرف باریابی سے محروم رہا۔ اے کاش!!!
مجھے تو حسرت ہی رہی کہ زندگی میں کبھی کسی ایسی ہستی سے ملاقات ہو سکے۔
مندرجہ بالا مضمون میں نے محمد اقبال دیوان صاحب کی کتاب ” جسے رات لے اڑی ہوا” میں دی گئی معلومات کی مدد سے تیار کیا ہے۔ اگر آپ اس بارے میں تفصیل سے پڑھنا چاہتے ہیں تو دیوان صاحب کی کتاب کا مطالعہ کیجئے۔ کیا آپ کسی ایسی صاحب کشف ہستی سے واقف ہیں جو حیات ہوں اور اب بھی پاکستان کے کسی علاقے میں موجود ہوں؟اگر ایسا ہے تو مجھے ان باکس اطلاع کیجئے۔ مشکور ہونگا۔

ثنااللہ خان احسن

Sanaullah_Khan_Ahsan

قد تعجبك أيضاً
  • ایک ایسا دھوکے باز جس نے اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو حیران کردیا
  • اگاتھا کرسٹی دنیا کی سب سے مشہور کرائم رائٹر کا واقعہ
  • درد دل کے واسطے
  • ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا، “میری ماں کو یہیں چھوڑ دو یہاں تک
آنٹی ایمتعویذ والی آنٹیجنات کی کہانیسچا واقعہسچی کہانیکراچی کا واقعہکراچی کی آنٹی
شاركها 0 FacebookTwitterPinterestWhatsapp
Taimoor

المقالة السابقة
ابابیل اور حجرالخطاف، ایک پراسرار پرندہ اور پراسرار پتھر
المقالة التالية
سچا واقعہ ایک شاگرد نے اپنی سلامی کے پیسے استاد کو دے دیے

قد تعجبك أيضاً

ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا، “میری ماں کو...

August 4, 2025

سچا واقعہ، لڑکی جس نے دوستوں کے ساتھ گھومنے کے...

July 28, 2025

ایک ایسا دھوکے باز جس نے اپنی صلاحیتوں سے دنیا...

August 9, 2025

بادشاہ نے ملکہ اول کےلئے دال کو دستر خوان کی...

August 3, 2025

درد دل کے واسطے

August 5, 2025

ابابیل اور حجرالخطاف، ایک پراسرار پرندہ اور پراسرار پتھر

August 5, 2025

اگاتھا کرسٹی دنیا کی سب سے مشہور کرائم رائٹر کا...

August 9, 2025

مرد جس کے پیٹ میں بچہ موجود تھا

August 3, 2025

سچا واقعہ ایک شاگرد نے اپنی سلامی کے پیسے استاد...

August 6, 2025

عورت جس نے اپنے گیارہ شوہروں کو قتل کیا

August 11, 2025

اترك تعليقًا إلغاء الرد

احفظ اسمي، البريد الإلكتروني، والموقع الإلكتروني في هذا المتصفح للمرة القادمة التي سأعلق فيها.

Recent Posts

  • عورت جس نے اپنے گیارہ شوہروں کو قتل کیا
  • اگاتھا کرسٹی دنیا کی سب سے مشہور کرائم رائٹر کا واقعہ
  • ایک ایسا دھوکے باز جس نے اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو حیران کردیا
  • ایک لڑکی جس کی سچائی بتانا ڈاکٹر کو مہنگا پڑا
  • سچا واقعہ ایک شاگرد نے اپنی سلامی کے پیسے استاد کو دے دیے

Recent Comments

  1. آنٹی ایم پراسرار طاقتوں والی کراچی کی ایک صاحب کشف خاتون – admin on سچا واقعہ ایک شاگرد نے اپنی سلامی کے پیسے استاد کو دے دیے

سوشل میڈیا

Facebook Twitter Instagram Pinterest Youtube Email

کھیل

  • 1

    بادشاہ نے ملکہ اول کےلئے دال کو دستر...

    August 3, 2025 663 مشاهدات
  • 2

    سچا واقعہ ایک شاگرد نے اپنی سلامی کے...

    August 6, 2025 337 مشاهدات
  • 3

    ایک لڑکی جس کی سچائی بتانا ڈاکٹر کو...

    August 7, 2025 323 مشاهدات
  • 4

    ابابیل اور حجرالخطاف، ایک پراسرار پرندہ اور پراسرار...

    August 5, 2025 320 مشاهدات
  • 5

    آنٹی ایم پراسرار طاقتوں والی کراچی کی ایک...

    August 5, 2025 300 مشاهدات

زمرہ جات

  • Uncategorized (2)
  • ادب اور کتابیں (1)
  • تعلیم و تربیت (5)
  • دنیا (3)
  • سائنس اور ٹیکنالوجی (1)
  • سبق آموز واقعات (10)
  • کھانا پکانا (1)
  • مقبول ترین (3)

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

مقبول ترین

مقبول ترین

Soledad هو واحد من أفضل قوالب ووردبريس للأغراض المتعددة، يتضمن: الأخبار، المجلة، المدونة، الشركات، الإبداع، التجارة الإلكترونية ... إلخ. يساعدك في بناء أي موقع ويب احترافي في وقت قصير جدًا.

اردو بائٹ

  • عورت جس نے اپنے گیارہ شوہروں کو قتل کیا

    August 11, 2025
  • اگاتھا کرسٹی دنیا کی سب سے مشہور کرائم رائٹر کا...

    August 9, 2025
  • ایک ایسا دھوکے باز جس نے اپنی صلاحیتوں سے دنیا...

    August 9, 2025

زمرہ جات

  • Uncategorized (2)
  • ادب اور کتابیں (1)
  • تعلیم و تربیت (5)
  • دنیا (3)
  • سائنس اور ٹیکنالوجی (1)
  • سبق آموز واقعات (10)
  • کھانا پکانا (1)
  • مقبول ترین (3)
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Pinterest
  • Youtube
  • Email

Designed & Developed by eDezigner

admin
  • صفحۂ اول
  • مقبول ترین
  • ادب اور کتابیں
  • تعلیم و تربیت
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • سبق آموز واقعات
admin
  • سیاست
  • سیرو تفریح
  • کاروبار
  • کھیل
  • مزید
    • ہمارے بارے میں
    • رابطہ کریں۔
    • استعمال کی شرائط
    • رازداری کی پالیسی

مقالات ذات صلةx

ابابیل اور حجرالخطاف، ایک پراسرار پرندہ...

August 5, 2025

سچا واقعہ ایک شاگرد نے اپنی...

August 6, 2025

عورت جس نے اپنے گیارہ شوہروں...

August 11, 2025
تسجيل الدخول

احتفظ بتسجيل الدخول حتى أقوم بتسجيل الخروج

نسيت كلمة المرور؟

استعادة كلمة المرور

سيتم إرسال كلمة مرور جديدة لبريدك الإلكتروني.

هل استلمت كلمة مرور جديدة؟ سجّل الدخول هنا